مندرجہ ذیل دو آیات ہیں؛ وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُل ”رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا“‎﴿الإسراء: ٢٤﴾‏ ”رَّبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ“ وَلِمَن دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَلَا تَزِدِ الظَّالِمِينَ إِلَّا تَبَارًا ‎﴿نوح: ٢٨﴾‏ اگر میں ایک ٹکڑا ، ایک آیت سے اور ایک ٹکڑا دوسری آیت سے لے کر اس طرح دعا مانگوں، مثلاً؛ ”رَّبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ، رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا“ تو کیا اس طرح درست ہوگا ؟ یعنی میں نے صرف "پسندیدہ الفاظ میں دعا مانگنے کی نیت سے" قرآن کی آیت کے دو ٹکڑے، جو اپنی جگہ مکمل مطلب رکھتے ہیں، اپنی مرضی سے ترتيب دیئے، (صرف دعا مانگنے کے لیئے ، قرآن لکھنے کے لیئے نہیں)، اس کے علاوہ اس ترتيب میں کسی حرف کا اضافہ یا کوئی کمی نہیں کی۔ کیا اس میں کوئی حرج تو نہیں ؟ آپ کی رہنمائی میری دل کی تشفی کا باعث ہوگی۔

دعائے قنوت میں ایک آیت کا مکمل پڑھنا ضروری نہیں ہے۔ قرآن مجید میں کئی مقامات پر لفظ ربّنا کے ساتھ دعائیں مذکور ہیں۔ تو اگر آپ چاہیں تو ان دعاؤں پر مشتمل کئی آیات کو جمع کر کے ایک ساتھ قنوت میں پڑھی جا سکتی ہے۔ جیسے سوال میں مذکور پہلی آیت کریمہ میں آیت کا پہلا حصہ چھوڑ کر جہاں سے لفظ ”ربّ“ سے دعا شروع ہو رہی ہے اس کے بعد والا حصہ قنوت میں پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتے ہیں۔