روایت میں ہے کہ اک رات کا بخار انسان کے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے اور یہ روایت بھی ملتی ہے کہ اک رات کا بخار تمہارے گناہوں کا کفارہ ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ یہ روایات صحیح ہیں۔ اگر صحیح ہیں تو تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں؟

روایات صحیح ہونگی۔ اِن شَآءالله! اجر مل جائے گا۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ جن واجبات کی قضا اس پر واجب ہے۔ اور مرنے کے بعد اس کی اولاد پر واجب ہے مثلاً۔ اس ثواب کی مَد میں ان کی قضا بھی اس سے اسے چھوٹ ملے۔ ان روایات میں جو ثواب ذکر ہوا ہے وہ ثواب مل جائے گا لیکن قضا نماز بجا نہ لانے کا جو گناہ ہے اس کا کفارہ نہیں ہوگا۔ جو نماز، روزہ وغیرہ کی قضا اس پر واجب ہے وہ بجا لانا ضروری ہے۔