اگر کوئی عورت اپنی اولاد پیدا ہونےکی صلاحیت ختم کرا نا چاہے تو کیا یہ حرام ہے، یا گناہ ہے؟ اور اگر کسی عورت نسل بندی کرا لی ہو اور ایک عرصہ بعد وہ مر جائے تو کیا اس کے جنازے پر نماز (جنازہ) ہوگی یا نہیں؟

مراجع عظام کے فتاوی کے مطابق مکمل طور پر نسل بندی (اولاد پیدا ہونے کی صلاحیت ختم کرنا) جائز نہیں ہے۔ ہاں ضرورت پڑنے پروقتی طور پر اولاد پیدا ہونے سے روکے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اور نسل بندی کرانے سے کوئی دوئرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا، لہٰذا ایسی عورت کی میت پر نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے۔ اسی طرح اس کے لیے فاتحہ خوانی کرنا وغیرہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔