عمرہ کے بارے میں ایک سوال ہے، کہ جب آپ احرام باندھ کرکعبہ (حرم) کے اندر جاتے ہیں۔ اور طواف کرنے کے بعد جب آپ سعی کے لئے جاتے ہیں۔ اس کے بعد حکومتی پالیسی کے مطابق حاجی کو دوبارہ حرم کی طرف جانے نہیں دیتے، اس طرح ہم طواف النسآء بجا لانے سے رہ جاتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں ایک مؤمن کا کیا فریضہ ہے؟

اس کا عمرہ صحیح ہے، طواف النسآء بجا نہ لانے سے عمرہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ صرف ایک مسئلہ ہے، وہ یہ کہ اس حاجی کے لئے جب تک وہ طواف النساء نہیں بجا لاتا تب تک، اپنی بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم نہیں کر سکتا نہ موجودہ بیوی کے ساتھ نہ آئندہ کوئی شادی کرنا چاہتا ہو۔ کسی طرح کی ازدواجی تعلقات نہیں کر سکتا۔ اس کا حل یہ ہے کہ طواف کے بعد مقام ابراہیم کے بعد دو رکعت نما، پھر سعی، پھر تقصیر جیسے عمرہ کے اعمال بجا لائے جاتے ہیں۔ تقصیر کے بعد حاجی احرام سے نکل آتا ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ ظاہراً احرام کے لباس میں حرم میں داخل ہوں، پھر طواف بجا لائیں۔ یہ (طواف النسآء) آپ دو تین یا زیادہ دنوں کے بعد بھی بجا لا سکتے ہیں۔ اگر حاجی کو خود دوبارہ جا کر طواف النسآء بجا لانے میں مشکل درپیش ہو تو کسی دوسرے کو اپنا وکیل بنا کر اس سے آپ کی نیابت میں طواف النسآء کروائیں اور طواف النسآء کی دو رکعت نماز بجا لائیں۔ بہر حال جب تک طواف النسآء نہیں بجا لاتا تب تک حاجی اپنی موجودہ اور آئندہ کی بیوی/بیویوں سے ازدواجی تعلقات قائم نہیں کر سکے گا۔ لیکن اگر طواف النسآء بجا نہ بھی لائیں، عمرہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔