میں پراپرٹی ڈیلر کا کام کرتا ہوں اور پلاٹس، مکانات وغیرہ کی خرید و فروخت سے ہمارا وابستہ ہوتا ہے۔ یعنی کسی سے مکان خرید کر دوسرے کسی خریدار کو بیچنا وغیرہ۔ اگر کوئی شخص اپنا پلاٹ فروخت کروانے کے سلسلے میں ہمارے پاس آتا ہے۔ اور ہمیں اس جگہ اور سوسائیٹی کے حساب سے پراپرٹی کی قیمتوں کا علم ہوتا ہے کیونکہ ہمارا کام ہی یہی ہے۔ تو مثلا اس شخص کا پلاٹ جو پانچ مرلے پر مشتمل ہے اور مثلاً آجکل کی مارکیٹ میں اس جیسے پلاٹ کی قیمت دس لاکھ روپے ہے۔ تو ہم مالک سے معاملہ اس طرح کر دیتے ہیں کہ ہم آپ (مالک پلاٹ) کو مارکیٹ کے مطابق پوری قیمت اسے دے دیں گے، اور کوئی بھی فائدہ اور کمیشن نہیں لے گے۔ اور ہم اپنا فائدہ اور کمیشن خریدار سے وصول کریں گے۔ یعنی اگر اس پلاٹ کا کوئی خریدار آتا ہے تو ہم اسے وہ پلاٹ تھوڑی زیادہ قیمت کے ساتھ بیچیں گے (دس لاکھ کی بجائے گیارہ لاکھ میں اس خریدار کو بیچ دیں گے۔) مثلاً خریدار کے ساتھ ہم معاملہ گیارہ لاکھ میں طے کریں گے۔ اور اس طرح مالک پلاٹ کے ساتھ ہمارا ڈیل ہو جاتا ہے۔ تو میرا سوال یہ ہے کہ کیا میرا یا کوئی بھی ڈیلر کا اس طرح کا معاملہ کرنا اور خریدار سے مارکیٹ میں جاری قیمت سے زیادہ وصولنا شرعا کیسا ہے؟ کیا یہ معاملہ جائز ہے؟

اگر اس طرح معاملہ کرنے پر مالک راضی ہو تو ایسا معاملہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جائز ہے۔