میرے چند سوالات ہیں، جواب دے کر ممنون فرمائیں. شکریہ 1) وہ کون سے گناہ ہیں جن کا وبال اس دنیا میں بھی مکافات عمل کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے؟ 2) کیا ان گناہوں کا مرتکب ہونے والے کو حتمی طور پر اس دنیا میں مکافات عمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا اس کا صرف امکان ہے لزوم نہیں ؟ 3) کیا مکافات عمل کا وبال اسی گناہ گار تک محدود رہتا ہے یا اس کے گھر والے بھی اس کی ذد میں آ سکتے ہیں، خاص کر ایسی صورت میں جبکہ وہ اس کے گناہ میں شریک نا ہوں ؟ 4) ہمارے معاشرے میں سرکاری ملازمین کا رشوت لینا ایک عام سی بات ہے. کیا مال حرام کھلانے والے کی اولاد پر اس کا اثر پڑتا ہے ؟ حالانکہ اولاد شریک گناہ نہیں ہوتی بلکہ عموماً لاعلم بھی ہوتی ہے. 5) اگر اولاد پر اس کا اثر پڑتا ہے تو کیا یہ خدائے رحمان کی طرف سے ایک بے گناہ کو سزا دینے کے مترادف نہیں ؟ آخر اولاد کا کیا قصور ہے؟

جواب1: ظلم وہ گناہ ہے جس کا مکافات عمل کی صورت میں وبال بھگتنا پڑتا ہے۔ جواب2: اور مکافات عمل کا اس دنیا میں سامنا ہونا امکانی ہے۔ ضروری نہیں کہ اس گناہ کی سزا اس دنیا میں ہی ملے۔ جواب3: ظلم وہ گناہ ہے جس کی سزا اس دنیا میں مجرم کے ساتھ دوسروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ جواب4: مالِ حرام استعمال کرنے کا اثر ضرور ہے۔ جواب5: دنیا کے عذاب مٰں ممکن ہے کہ اولاد بھی اس کی لپیٹ میں آجائے، لیکن آخرت کی سزا کا صرف مجرم (حرام کمانے والا) سزا کا سامنا کرے گا۔