میری شادی چار سال پہلے ہو چکی۔ اور میری ڈھائی سال کی ایک بیٹی ہے، ایک ماہ پہلے میں تین ماہ کی حاملہ تھی، چیک اپ کرانے ڈاکٹر کےپاس گئی تو ہدایت ملی کہ میرا حمل ساقط کرادے۔ میں نے دوسرے کئی ڈاکٹرز کے پاس بھی چیک اپ کرایا انہوں نے بھی اسقاط حمل نہ کرنے کو میرے لئے خطرہ بتاتے ہوئے پہلے والے ڈاکٹر کی ہدایت پر عمل کرنے کی ہدایت کی۔ یوں میں نے مجبور ہو کر اسقاط حمل کرا دیا۔ چونکہ اسقاط حمل میڈیسن کے ذریعے ہوئی اور ٹھیک سے صفائی بھی نہیں ہوئی تھی، اس لئے اب تک ایک ماہ ہو چکا ہے خون آنا بند نہیں ہو رہا۔ اس وجہ سے اب تک میں نے کوئی عبادت؛ نماز بجا نہیں لائی۔ تو میری نمازوں کا کیا حکم ہے؟ کیا میں نماز پڑھنا شروع کروں اور گزشتہ اسی ایک ماہ کے دوران جو نمازیں رہ گئی ہیں وہ بھی پڑھنا شروع کروں یا جب تک خون آنے کا سلسلہ بند نہ ہوجائے تب تک کوئی بھی عبادت بجا نہ لاؤں؟ فقہی رو سے اس کا کوئی حل بتا دیں شکریہ

اس اسقاطِ حمل سے پہلے اس کے ماہواری کے ایامِ عادت ہر ماہ کے جن دنوں میں ہے ان دنوں میں عبادت چھوڑ دے، کیونکہ یہ اس کی عادت کے ایام ہیں۔ اس کے علاوہ باقی دنوں میں بدن اور لباس سے نجاست کو دور کر کے نماز بجا لاتی رہے۔ ایامِ عادت سے متعلق مزید احکام جاننے کےلئے توضیح المسائل میں دماء ثلاثہ (حیض، استحاضہ اور نفاس) کے احکام کی طرف رجوع کریں۔