جناب، ہمارے فقہ میں سود (پیسے دے کر زیادہ لینا) حرام ہے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ پیسے پہ زیادہ پیسہ لینا حرام ہے تو ڈالر کا مثلاً (175$) کا لے کر (176$) پہ دینا کیسا ہے؟ کیا یہ حلال ہے؟ دوسرا سوال یہ کہ؛ سود لینا بھی حرام ہے اور دینا بھی، پھر کافر حربی سے سود لینا کیسے جایز ہے؟ اس کی وضاحت فرمائیں۔ جزاك الله

ڈالر کا زیادہ یا کم ہونے کی مثال اجناس کی طرح ہے۔ ایک قسم کے سِکّے کا لینا اور دینا اگر لینا کم دینا زیادہ یا اس کا برعکس ہو تو سُود شمار ہوگا۔ مثلاً پاکستانی روپیہ کا پاکستانی روپیہ کے عوض لینے دینے میں سود ہو سکتا ہے۔ اسی طرح امریکی ڈالر کے عوض امریکی ڈالر کی لین دین میں سود ممکن ہے۔ لیکن اگر آپ امریکی ڈالر 175 روپے کے عوض خریدتے ہیں اور چند دن بعد ڈالر کی قیمت بڑھ جانے کے بعد یا اسی دن ہی اسے 176 روپے کے عوض فروخت کرتے ہیں تو یہ سُود نہیں ہے۔ کافر سے سُود لینے کی جواز پر ہم دلیل اور روایت کی پیروی کرتے ہیں، جہاں قرآن کی آیت اور روایت کہے کہ حرام ہے تو ہمارے لئے حرام ہے اگر قرآن اور روایت کہے کہ حلال ہے تو ہمارے لئے حلال ہے۔ یہ چیزیں احکامِ شریعت ہیں، یہ ہم اپنی طرف سے نہیں بنا سکتے۔ ہم شریعت کے احکام کی پیروی کرتے ہیں۔