میرے شوہر میری سگی بھانجی سے شادی کرنا چاہ رہا تھا۔ انہوں نے مجھ سے اجازت مانگی، لیکن میں نے اجازت دینے سے انکار کر دی۔ پھر انہوں مجھے طلاق دے دی۔ اگلے ہی دن انہوں نے میری بھانجی سے نکاح کر لیا۔ پھر اگلے چند دنوں کے بعد مجھے رجوع کر کے لے گئے۔ اس کا میری بھانجی سے نکاح کا مجھے علم نہیں تھا۔ تقریباً چھ ماہ بعد انہوں نے مجھے اس نکاح کا بتایا۔ مجھے اس کی اطلاع دینے سے پہلے انہوں نے مجھ سے نکاح کی بات چھپا کر اجازت مانگتے رہے۔ لیکن میں انکار پر مصر رہی۔ میں نے کہا کہ کہیں اور سے کر لیں، میری بھانجی سے نہیں۔ اس دوران مولانا وغیرہ سے معلومات کیا تو انہیں بتایا گیا کہ بیوی کی سگی بھانجی/بھتیجی سے نکاح کےلئے ضروری ہے کہ یا بیوی کی اجازت ہو یا بیوی کو طلاق دے کر عدت گزر جائے پھر اس کی بھانجی/بھتیجی سے نکاح کر لے تو جائز ہے۔ اس طرح انہوں نے مجھے دوسری دفعہ طلاق دے دی۔ اب عدت گزر چکی ہے۔ اس دوران کئی ماہ ہو گئے ہیں وہ دونوں ساتھ رہ رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ چونکہ یہ دونوں بغیر نکاح کے ایک دوسرے کے ساتھ رہے ہیں اس لئے اب ان دونوں کا کبھی بھی نکاح نہیں ہو سکتا۔ تو آپ سے سوال یہ ہے کہ کیا یہ لوگ ہمیشہ کےلئے ایک دوسرے کےلئے حرام ہو گئے ہیں یا ان کا نکاح صحیح ہے۔ جواب دیجئے گا۔

آپ کی بھانجی اور آپ کی بھتیجی سے آپ کا شوہر تبھی شادی کر سکتا ہے؛ جب آپ کی اجازت ہو، یا آپ کو طلاق دے دے اور عدة گزر جائے۔ (عدة یا تین ماہ بعد یا تین دفعہ حیض آنے کے بعد ختم ہو جاتی ہے) اور یہ بات بھی یاد رہے کہ کوئی بھی خاتون دورانِ عدۃ بیوی کے حکم میں ہے۔ لہٰذا جب عدۃ کا دورانیہ ختم ہو جائے تب وہ زوجیت کے حکم سے خارج ہو جاتی ہے۔ آپ کی عدت کے دوران آپ کے شوہر نے دوسری لڑکی کو بغیر نکاح کے اپنے ساتھ رکھا ہے۔ تو اگر اس دوران انہوں نے ازدواجی تعلقات قائم کیے ہیں تو انہوں نے حرام کام کیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ لیکن اس سے وہ دونوں ایک دوسرے پر حرامِ ابدی نہیں ہوتا۔ ان دونوں کے درمیان نکاح ہو سکتا ہے۔