طلاق دینے کے لئے ”زوجتي فلان طالق“ کا صیغہ جاری کیا جاتا ہے پہلے نام بعد میں ”زوجتي طالق“ کہا جائے۔ تو کیا یہ طریقہ درست ہے؟

اگر ایک ہی بیوی ہو تو ”زوجتي هي طالق“ کہے تو طلاق ہو جاتی ہے نام لینے کی ضرورت ہی نہیں۔ اگر نام لینا چاہیں تو ”فلانة طالق“ کہے (فلانة کی جگہ بیوی کا نام لے) تو بھی طلاق ہو جاتی ہے۔ یا اس طرح ”زوجتي فلانة طالق“ کہے تو بھی طلاق درست ہے۔