میری بیٹی کے لئے رشتہ آیا ہے۔ ایک سال ہو گیا ہے ساتھ چلتے ہوئے۔ لرکے ملازمت نہیں کر رہا۔ وہ آنلائن بزنس کرنا چاہتا ہے۔ بی ایس کیا ہوا ہے۔ میری بیٹی نے بھی بی ایس کیا ہوا ہے۔ وہ مجھ سے کہتی ہے کہ ہم بازار جا کر کوئی چیز لیتے ہیں تو سو بار دیکھ دیکھ کے لیتے ہیں تو جس کے ساتھ زندگی گزارنی ہو اس کو نہ دیکھا ھو نہ اس سے بات کی ہو تو زندگی کیسے گزار لیں۔ تو میرا سوال یہ ہے کہ کیا دونوں بچے نکاح سے پہلے آپس میں بات کر سکتے ہیں تاکہ اطمینان ہو جائے۔ بچی ایسی جذباتی بھی نہیں ہے کہ دل پھینک دے۔ اور نہ ہی لڑکا ایسا ہے ماشَآءالله، دونوں سمجھدار ہیں۔ تو کیا ایسا طریقہ کار ہے کہ وہ بات کر سکیں ایک دوسرے کو سمجھ سکیں۔ مہربانی کر کے رہنمائی کیجئے گا۔

چونکہ یہ زندگی بھر کے لئے رفیقِ حیات کا مسئلہ ہے تو اس سلسلے میں بیٹی کی بات درست ہے۔ ایک دوسرے کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ چونکہ اس طرح ایک دوسرے کو سمجھنے اور اطمینان حاصل کرنے کی غرض سے نکاح سے پہلے مختلف قسم کی باتیں کرتے رہنا شاید نامناسب ہو۔ اس لئے بہتر ہے کہ ایک مدت کےلئے ان کے آپس میں عقدِمتعہ پڑھا لیں اور انکو یہ کہیں کہ باتوں کی حدتک محرم ہیں۔ (کہ ایک دوسرے سے اخلاقیات، رویے، اور آداب سے آگاہ ہو جاتے ہیں کہ یہ کس طرح کا آدمی ہے اور کیسا آدمی ہے۔) ایک مدت گزرنے کے بعد دونوں کو ایک دوسرے کی سمجھ آ جاتی ہے تو اگر ایک دوسرے پر اطمینان حاصل ہو جاتا ہے تو پھر اس عقدِمتعہ کو ختم کر کے عقدِ دائمی پڑھا لیں اور زندگی گزارنا شروع کریں۔ ورنہ ۔۔۔