میں ایک آفس میں کام کرتا ہوں جہاں دن کو سنی بھائیوں کی باجماعت نماز ہوتی ہے، آفس کے اندر ایک مسجد ہے وہاں ان کے ساتھ نماز پڑھنے جاتا ہوں۔ ظہر کی نماز انفرادی پڑھتا ہوں تاہم عصر کی نماز ان کی جماعت ہوتی ہے تو میں بھی ان کے ساتھ جماعت میں شریک ہو جاتا ہوں۔ لیکن نیت انفرادی کرتا ہوں اور اعمال بھی میں خود پڑھتا ہوں۔ یہاں سجدہ گاہ نہیں ہے۔ تو اس حوالے سے کیا حکم ہے؟َ مہربانی ہوگی کوئی حل بتا دیجئے گا۔

بمطابق فتویٰ سید علی خامنہ ای(مدظلہ العالی): آپ ان کے ساتھ باجماعت نماز پڑھ سکتے ہیں، جیسے وہ نماز پڑھتے ہیں آپ بھی ویسے ہی پڑھ لیں، آپ کو جماعت کا ثواب بھی مل جائے گا اور آپ کی نماز بھی صحیح ہے۔ ہاں اگر سجدہ گاہ استعمال کرنے یا ہاتھ کھول کر نماز پڑھنے میں کوئی مضائقہ نہیں تو اس میں اپنا طریقہ اپنا لیں، لیکن جماعت کے ساتھ۔ بمطابق فتویٰ سید علی سیستانی(مدظلہ العالی): اگر تقیہ کا مورد ہے تو آپ ان کے ساتھ جماعت کی نیت سے شرکت کر سکتے ہیں۔ والّا(اگر تقیہ کا مورد نہ ہو تو) ان کی جماعت میں شامل ہو کر اٹھنا، بیٹھنا اور جھکنا (قیام، رکوع و سجود) ان کے ساتھ کرے۔ لیکن نیت فرادی کی کرے اور حمد و سورہ بھی خود پڑھیں۔ تو آپ کو جماعت کا ثواب مل جاتا ہے۔