مجھے یہ پوچھنا تھا کہ اگر زیارت عاشوراء تہجد کے وقت پڑھی جائے روزانہ، اور پڑھتے پڑھتے فجر کی اذان ہو جائے تو اس میں کوئی حرج تو نہیں؟ یعنی فجر کی اذان سے پہلے ختم کرنا ضروری تو نہیں؟

زیارت عاشوراء کو نماز فجر تک طول دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اور اذانِ فجر سے پہلے ختم کرنا ضروری بھی نہیں۔ لیکن یہ خیال رہے کہ زیارت عاشوراء کی تلاوت کو طول دینا، نماز فجر ادا کرنے میں تاخیر کا سبب نہ بنے۔