ایک لڑکا کسی لڑکی سے نکاحِ متعہ کرتا ہے لیکن اسکا علم کسی کو نہ ہو اور کچھ وقت بعد ان دونوں کی آپس میں شادی طے ہو جاۓ اور نکاحِ متعہ کی مدت میں ابھی وقت باقی ہو تو ایسی صورت میں جو نکاح ہوگا کیا اس سے پہلے نکاح متعہ ختم کرنا ضروری ہے یا اس کی موجودگی نکامیں جو مولانہ نکاح پڑھواٸیں گے وہ ٹھیک ہوگا؟ اور اگر نکاح متعہ ختم کرنے کے بعد ہی دوسرا نکاح (دائمی) ہو سکتا ہے توکیا نکاح متعہ ختم کرنے کے بعد دائمی نکاح سے پہلے عدت پوری کرنی ہوگی یا متعہ ختم کرنے کے فوراً بعدح دائمی پڑھوایا جا سکتا ہے؟

پہلے نکاحِ متعہ کو ختم کرنا ہوگا، پھر اگر طلاق قبل الدخول ہو (یعنی ہمبستری سے پہلے جُدائی ہو) تو عقد دائمی اور عقد متعہ دونوں میں عدۃ گزارنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ یہ حکم مشترکہ ہے۔ لیکن اگر شوہر مختلف نہ ہو تو نکاحِ متعہ میں عقد ختم کرنے کے بعد فوراً نکاح دائمی پڑھوا سکتے ہیں۔ عدۃ گزارنے کی ضرورت نہیں۔ اور اگر شوہر مختلف ہو تو عدۃ گزارنا ضروری ہے۔