سر میری والدہ وفات پا چکی ہیں ان کی زندگی میں کچھ قضا نمازیں اور روزے رہ گئی تھیں۔ مجھے ان کی تعداد بھی معلوم نہیں ہے۔ سر ہم اولاد پے کیا فرض بنتا ہے ان کے قضا نمازیں اور روزے کا؟

پہلا حکم یہ ہے کہ بڑے بیٹے پر والد کی قضا نمازوں و روزوں کا بجالانا فرض ہے۔ والدہ کی قضا نمازیں ان کی وفات کے بعد بجالانا بعض علماء فرض سمجھتے ہیں بعض نہیں۔ (البتہ والدہ کےلئے واجب نہ بھی کہے تب بھی لوگ ماں کی محبت میں ان کی قضا نمازوں اور روزوں کو بجالاتے ہیں۔ اسلئے شائد علماء نے واجب نہ کہا ہو۔) اور جہاں تک تعداد کی بات ہے، آپ اندازے سے بجالائیں ۔ مثلاً 4 ماہ یا 5 ماہ کا روزہ بجا لائیں تو آپ مطمئن ہو جاتے ہیں کہ ان کی ذمہ داری ادا ہوگئی ہے۔ اسی طرح 5 سال یا 6 سال کی نمازوں کی قضا بجا لائیں تو اندازہ ہو جائے کہ ان کے ذمے پر جو نمازیں واجب الاداء تھیں وہ ادا ہو چکیں۔ تو اتنا بجا لائیں۔ ہاں اگر تعداد میں شک ہو مثلا 5 ماہ کا روزہ فرض ہے یا 6 ماہ کا، اس صورت میں 6 ماہ کے روزوں کی قضا بجا لائیں تو ذمہ داری ادا ہوجاتی ہے۔ اسی طرح نمازوں کی قضا کا مسئلہ۔