مولانا صاحب، آج کل شادیوں کے دعوتنامے بہت مل رہے ہیں، جہاں پہ بے پردگی اور میوزِک کی بھرمار ہے۔ اور دوسری طرف دعوت قریبی رشتے داروں کی جانب سے آتی ہے۔ ایسے بھائی بہنوں کی دعوت کو مسترد کروں تو قطع رحم کا خیال زہن میں آتا ہے۔ میرا سوال ہے کہ ایسے دو راہے پر میرا کیا فرض بنتا ہے؟

اگر ایسے محفلوں میں جا کر اپنے آپ کو ایسے حرام کاموں سے بچا سکتے ہیں تو ٹھیک ہے، آپ جا سکتے ہیں۔ لیکن اگر ایسے محفلوں میں جائیں گے تو ایسے حرام کاموں سے اپنے آپ کو نہیں بچا سکتے ہیں۔ تو آپ کا وہاں جانا اشکال سے خالی نہیں ہے۔ آپ کو چاہیئے کہ وہاں نہ جائیں۔ ایسا کرنے سے آپ صلہ رحمی ختم نہیں کر رہے بلکہ اپنے آپ کو اللہ کے حضور گناہگار ہونے سے بچا رہے ہیں۔ یہ اس مثال جیسا ہے: مثلاً باپ بیٹے کو شراب دے کر حکم کرے کہ اسے پی لے۔ تو یہاں بھی ایک طرف باپ کا حکم ماننا اور شراب پینا دوسری طرف حکم الٰہی کی پیروی کرتے ہوئے شراب نہ پینا۔