مولانا صاحب، مجھے اپنی قضا نمازیں پڑھنی ہیں جو تقریباً دس (10) سال کی ہیں۔ لیکن مجھے طریقہ ہی نہیں پتاکہ قضا نمازیں کس وقت پڑھنی چاہیے اور کونسی قضا نماز کس وقت پڑھ سکتے ہیں اور کس وقت نہیں پڑھ سکتے۔ مہربانی فرما کر اس کا تفصیلی جواب بتا دیجیے۔

جس شخص نے یومیہ نماز اپنے وقت پر نہیں پڑھی ہے یا پڑھی تھی لیکن شرعاً باطل تھی لازم ہے کہ اس کی قضا بعد میں بجالائے ؛ مگر نماز جمعہ کہ اگر اس کا وقت گزر گیا ہو تو مکلف کو نماز ظہر پڑھنی ہوگی، چنانچہ نماز ظہر کو اس کے وقت میں نہ بجا لائےتو لازم ہے کہ قضا بجالائے اور اسی طرح ہے واجب نماز کی قضا جسے مکلف نے اس کے وقت میں نہیں پڑھی ہے بلکہ احتیاط واجب کی بنا پر وہ نماز جو معین وقت میں نذر (منت) کی وجہ سے اس پر واجب ہوئی ہو بجالائے، البتہ نماز عید فطر اور قربان کی قضا نہیں ہے۔ جس شخص پر قضا نماز ہے لازم ہے کہ اس کے پڑھنے میں کوتاہی نہ کرے گرچہ فوراً پڑھنا واجب نہیں ہے لیکن جو شخص کسی واقعہ درپیش ہونے کی وجہ سے مطمئن نہیں ہے کہ اگر اپنی قضا نمازوں کوبجا لانے میں تاخیر کرے تو بعد میں اسے بجالائے مثلاً بیمار ہو اور مر جانے کا خوف ہوتو لازم ہے کہ اپنی قضا نمازوں کو فوراً بجالائے۔ یومیہ نمازوں کی قضا میں ترتیب لازم نہیں ہے مگر وہ نمازیں جن کی ادامیں ترتیب ہے جیسے ایک دن کی ظہر و عصر یا ایک شب کی مغرب و عشا لیکن اگر ایک دن کی نماز ظہر اور دوسرے دن کی نماز عصر قضا ہوئی ہو یا ایک شب کی نماز مغرب اور دوسرے دن کی عشا قضا ہوئی ہو ان کے درمیان ترتیب کی رعایت کرنا لازم نہیں ہے۔