جو رقم بینک میں فکس کرائی جاتی ہے اور ھر ماہ بینک کچھ رقم دیتا ھے اور زر بھی باقی ھوتی ھے۔ کیا یہ جائز ھے؟

بمطابق فتویٰ آیة الله سیستانی(مدظله) : اگر یہ بینک گورنمنٹ بینک ہو، تو آپ لے سکتے ہیں، لیکن فکس میں جو آپ کو پیسہ ملتا ہے اس کا آدھا حصہ کسی غریب کو (رشتہ دار غریب کو دینا بہتر ہے) دے دیں۔ اور دوسرا آدھا حصہ آپ خود رکھ سکتے ہیں۔ اس دوسرے آدھ حصے کا آپ مالک بنتا ہے۔ بمطابق آیة الله خامنہ ای(مد ظله) : حکومت بینک کا مالک ہے۔ اگر پہلے فکس نہیں ہوا ہے بینک اپنی طرف سے دیتے ہیں تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن اگر پہلے فکس ہو گیا ہو تو آپ کو چاہیے کہ احتیاط کرے اور وہ پیسے نہ لے۔