آغا صاحب، یہ جو طلاق کے بعد عدّت گزارنا ہوتی ہے خاتون کو، اس کا کیا مطلب ہے؟ مہربانی کر کے اس کی وضاحت فرمائیں۔ کیونکہ یہاں لوگوں کو اس بارے زیادہ معلومات نہیں ہے۔

بنیادی طور پر عدت کا مطلب یہ کہ اس دوران اس کا شوہر جس نے طلاق دی ہے اسے رجوع کر کے دوبارہ اپنی زوجیت میں لے سکتے ہیں۔ لیکن کسی اور شخص کے ساتھ نکاح نہیں کیا جا سکتا۔ عدت کی دو قسمیں ہیں: (1) عدتِ وفات - اگر کسی عورت کے شوہر کا انتقال ہو جائے اگر وہ حاملہ نہ ہوتوضروری ہے کہ قمری چارمہینے اور دس دن عدت رکھے یعنی کسی دوسرے شخص کے ساتھ نکاح نہ کرے۔ اوراگرحاملہ ہو تو ضروری ہے کہ وضع حمل تک عدت رکھے لیکن اگرچارمہینے اوردس دن گزرنے سے پہلے بچہ پیدا ہو جائے تو ضروری ہے کہ شوہر کی موت کے بعدچار مہینے دس دن تک عدتِ وفات گزارے۔ (جو عورت عدتِ وفات گزار رہی ہو اس کے لئے کسی خوشی میں شریک ہونا، زینت والا لباس پہننا، سرمہ لگانا اور اسی طرح دوسرے ایسے کام کرنا جو زینت میں شمار ہوتے ہوں حرام ہیں اور غیر ضروری کام کےلئے گھر سے بھی نہیں نکلنا چاہیئے۔) (2) عدتِ طلاق - جس لڑکی کی عمر نو سال(مکمل) نہ ہوئی ہواوراس طرح جوعورت یائسہ ہوچکی ہواس کی کوئی عدت نہیں ہوتی۔ یعنی اگرچہ شوہرنے اس سے مجامعت کی ہو، طلاق کے بعد وہ فوراً دوسرے کسی کے ساتھ نکاح کر سکتی ہے۔ اور جس عورت کی عمر نو سال(پوری) ہوچکی ہو یا یائسہ نہ ہو، اس کا شوہر اس سے مجامعت کرے تو اگر وہ اسے طلاق دے توضروری ہے کہ وہ عورت طلاق کے بعد عدت رکھے اور عورت کی عدت یہ ہے کہ ”جب اس کا شوہر اسے پاکی کی حالت میں طلاق دے تو اگر اُس کے دو حیض کی مدت تین مہینہ سے کم ہو اس کے بعد وہ اتنی مدت انتظارکرے کہ دودفعہ حیض سے پاک ہوجائے اور جونہی اسے تیسری دفعہ حیض آئے تو اس کی عدت ختم ہو جاتی ہے اور وہ دوسرا نکاح کرسکتی ہے۔ لیکن اگر شوہر عورت سے مجامعت کرنے سے پہلے اسے طلاق دے دے تو اس کے لئے کوئی عدت نہیں یعنی وہ طلاق کے فوراً بعد دوسرا نکاح کر سکتی ہے۔ (جو عورت عدت طلاق گزار رہی ہو تو وہ عدت ختم ہونے تک دوسرے کسی سے شادی نہیں کر سکتی اور پہلے شوہر کے رجوع کرنے پر بغیر نکاح کے اس کی زوجیت میں واپس جا سکتی ہے۔ لیکن عدت گزارنے کے بعد چاہے پہلے شوہر کے ساتھ دوبارہ شادی کرنا چاہے یا کسی دوسرے کے ساتھ، اسے صیغۂ نکاح پڑھنا/پڑھوانا ضروری ہے۔)