بیمہ (انشورنس) کی مد میں جو رقم ہر سال انشورنس کمپنی کو جمع کی جاتی ہے وہ عام طور پر آدمی کی بچت حساب ہوتی ہے۔ لیکن اگر ایک شخص بیمہ کی مد میں جو رقم جمع کرتا ہے وہ اس کی بچت نہ شمار نہ ہو بلکہ اس کے سالانہ مصرف کہا جائے تو اس سالانہ انشورنس کمپنی کو جمع کی جانے والی رقم پر خمس لگتا ہے یا نہیں؟

اگر بیمہ (انشورنس) واقعی ہو یعنی انسان اپنی بیماری یا حادثاتی نقصانات کی صورت میں استعمال کرنے کے لئے بیمہ کرتا ہے (ضرورت کے حساب سے بیمہ کرے)۔ تو اس پر ٰخمس نہیں ہے۔ اور وہ رقم اس کے سالانہ اخراجات کا حصہ شمار ہوگا۔