مولانا صاحب اگر اک لڑکی طلاق لینا چاہئے اور خاوند نہیں دینا چاہتا اور وہ اپنی بیوی کو آباد کرنا چاہتا ہو مگر بیوی راضی نہیں اب کیا وہ طلاق لے سکتی ہیں؟

ایک طریقہ طلاق خلع کا ہے، یعنی بیوی اگر کچھ مال یا پیسے شوہر کو دے اور اس پہ شوہر راضی ہو کر طلاق دینا چاہے تو وہ اس طرح طلاق لے سکتی ہے۔ ورنہ اگر شوہر اس کی دیکھ بھال نہ کرے، حقوقِ زوجیت ادا نہ کرے اور نان و نفقہ نے دے تو حاکم شرع کی طرف رجوع کیا جائےگا، اور اس کو (حاکم شرع) کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ پہلے اس (شوہر) کو نصیحت کریں گے، اگر وہ نصیحت نہ مانے تو حاکم شرع طلاق دے سکتے ہیں۔ لیکن اگر وہ (شوہر) اپنی بیوی کی دیکھ بھال کرتا ہو، حقوق زوجیت ادا کر رہا ہو اور نان و نفقہ تسلسل کے ساتھ دے رہے ہوں (جیسے آپ کے سوال سے یہی سمجھ آرہا ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ آباد رہنا چاہتا ہو)، پھر بھی وہ طلاق لینے پہ بضد ہیں تو طلاق دینے کا حق صرف شوہر کے پاس ہے۔ اگر شوہر طلاق دینے پہ راضی ہوگیا تو ٹھیک ورنہ وہ طلاق نہیں لے سکے گی۔