قرآن مجید میں ارشاد بارئ تعالیٰ ج ہے: ۱: "یقینا تم مردوں کو نہیں سُنا سکتے" (نمل/۸۰) ۲: "آپ ان کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں۔" (فاطر/۲۲) ۳: "مردہ ہیں زندہ نہیں، انہیں تو یہ بھی شعور نہیں کہ دوبارہ زندہ کر کے کب اٹھائے جائیں گے۔" (نحل/۲۱) ان آیات مجیدہ کی کے روشنی میں یہ سوال ہے کہ تلقین کیوں پڑھتے ہیں "اِسمَع، اِفھَم" سُن اور سمجھ کہہ کر؟
روایات میں ہے کہ مؤمن کی میت کو قبر میں جونہی رکھا جاتا ہے تو اس وقت یہ اعتقادی سوالات کی تلقین کی جائے تو وہ سُنتا ہے۔ اور یہ اس فوت شدہ شخص کےلئے فائدہ مند ہوتا ہے۔