ایک شخص کی کافی تعداد میں قضا نمازیں ہیں۔ ان میں کچھ قصر نمازیں قضا ہیں اور کچھ نماز آیات۔ اور تعداد اس کو معلوم نہیں ہے۔ تو وہ اپنی ذمہ داری کیسے پوری کرے گا؟

اگر کسی شخص یہ علم ہے کہ اس پر کئی سالوں کی قضا نمازیں ہیں لیکن سالوں کی تعداد کا علم نہ ہو تو کسی رسالے میں یہ نہیں لکھا کہ وہ اتنا پڑھے، بلکہ وہ اتنی تعداد میں نمازوں کی قضا بجا لائے کہ اس کو یقین ہو جائے کہ میرا ذمہ بری ہو گیا ہے اور اب میرے ذمے پر کوئی نماز واجب نہیں ہے۔ مثلاً انسان کو شک ہے کہ میرے ذمے اٹھ دس سال کی قضا نمازیں واجب ہیں۔ تو وہ گیارہ سالوں کی قضا نمازیں بجا لائے، اس طرح ان کو یقین ہو جائے گا کہ اس کی ذمہ داری پوری ہو چکی ہے۔ قصر اور تمام میں بھی ایسا کرے۔ غالباً قصر نمازوں کی تعداد کم ہو تی ہیں۔ باشرائط والے سفر میں نماز قصر ہوتی ہے۔ اگر تعداد قصر میں شک ہے تو جتنی نمازیں پڑھ کر آپ کو یقین ہو جائے اتنی پڑھ لے تو کافی ہے۔ نماز آیات میں بھی یہی حکم ہے، جتنی نماز آیات کی قضا کا احتما ہے اتنی تعداد سے کچھ زیادہ نماز آیات پڑھ لے تو انسان کو یقین ہو جاتا ہے کہ میرا ذمہ پورا ہوگیاہے۔ پہلی بات یہ کہ اذان و اقامت مستحب ہے، واجب نہیں۔ اذان و اقامت کے ساتھ نماز کے ثواب میں اضافہ ہوتا ہے۔ اذان و اقامت کے ساتھ نماز پڑھیں گے تو آپ کو اس کا اضافی اجر ملے گا۔ اور بغیر اذان و اقامت کے بھی نماز درست ہے۔