اگر کفارہ کے روزے کے دوران خواتین کے حیض کے ایام آئیں تو ایسی صورت میں مہینہ کیسے شمار ہوگا؟ مہربانی فرما کر اسکے بارے میں تفصیلاً بتا دیجئے۔ جزاک الله

جس شخص پر پے در پے روزہ رکھنا لازم ہے اگر اس کے دوران بغیر کسی عذرِ خاص کے ایک دن روزہ نہ رکھے تو لازم ہے کہ روزوں کو پھر سے شروع کرے۔ لیکن اگر ان کفارہ کے روزوں کے درمیان جنہیں تسلسل کے ساتھ رکھنا لازم ہے کوئی عذر پیش آئے جیسے بیماری حیض یا نفاس یا اس جیسے کوئی شرعی معقول عذر، تو عذر کے بر طرف ہونے کے بعد روزوں کو دوبارہ از سرِ نو شروع کرنا لازم نہیں ہے بلکہ عذر بر طرف ہونے کے بغیر فاصلہ كے بقیہ روزے بجالائے۔ مثلاً کسی خاتون کے ماہواری ایام مہینہ کے ۱۵ تاریخ سے شروع ہوتے ہوں اور ۲۰ تک جاری رہتے ہوں تو وہ خاتون مہینہ کے شروع سے روزہ رکھنا شروع کرے اور پندرہ سے بیس تک کے دورانیے میں جو ۵ دن ہیں اس میں وہ روزے نہیں رکھے گی۔ اور بیس کے بعد دوبارہ بغیر کسی فاصلہ کے شروع کر کے اگلے مہینے کی اس تاریخ تک روزہ رکھے کہ ماہواری کے ایام سے پہلے رکھے جانے والے روزوں کو ملا کر ۳۱ دن پورے ہو جائے۔ پھر اس کے بعد باقی ایام کے روزے وہ اپنی مرضی سے کسی بھی وقت بغیر کوتاہی کے رکھ سکیں گی۔