جناب، میں آیۃاللہ سیستانی کا مقلد ہوں، مثلا بعض مومنین ہمیں دینی کتابیں یا سجدہ گاہ وغیرہ خرید کر دیں، اور پیش نماز جا کر مومنین کی ضروت کے مطابق کتابیں وغیرہ خرید کر لے آتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا پیش نماز کاروبار کی نیت اور ارادے سے متعلقہ ضروری کتابوں وغیرہ کی قیمت سے زیادہ رقم مومنین سے وصول کر سکتا ہے؟

اگر کاروبار کی نیت نہ بھی ہو، یہ نہ صرف جائز ہے بلکہ یہ اچھی بات ہے۔ کیونکہ اس طرح دینی تعلیمات کی طرف لوگوں کو ترغیب دلانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ کہ جب اس کو کم از کم کرایہ اور متعلقہ اخراجات قیمت کے علاوہ مل جاتے ہیں تو وہ اس سلسلے کہ جاری رکھ سکتا ہے۔ اس لئے یہ طریقہ جائز اور بہتر ہے۔