ایک سوال ہے کہ کیا ہم فطرہ مسجد یا مدرسے کی تعمیر وغیرہ کے لیے دے سکتے ہیں؟

فطرہ احیتاط واجب کی بنا پر فقط ان شیعہ اثنا عشری فقراء کو دینا ضروری ہے، جو ان شرائط پر پورے اترتے ہوں ۔ اور اگر شہر میں شیعہ اثنا عشری فقراء نہ ملیں تو دوسرے مسلمان فقراء کو فطرہ دے سکتا ہے لیکن ضروری ہے کہ کسی بھی صورت میں "ناصبی" کو نہ دیاجائے۔ اور جہاں تک دینی مدارس یا مساجد کی تعمیر کے لیے دینے کی بات ہے احتیاطا تعمیراتی کاموں کے لیے فطرہ کا مال خرچ نہیں کیا جا سکتا۔ ہاں اگر مدرسہ کو دیتے ہیں وہاں پڑھانے والے استاد کے حق زحمت کی مد میں دینے کے لیے، یا ضرورت مند طلباء جو اس مدرسہ میں پڑھتے ہیں ان کی ضروریات کو پوری کرنے کے لیے مدرسہ کو دیتے ہیں تو دے سکتے ہیں۔