سوال ایک ادمی ہے جس کی کسی بیوہ عورت سے شادی ہے اور شادی کرنے کے بیس دن بعد وہ بیروں ملک چلاگیا ہے اور اس کی وہاں پر دوسری بیوی بھی ہے اور ابھی وہ اس بیوی کے ساتھ صرف فون پے بات کرتاہے اور ہمیشہ اپنی دوسری بیوی اور بچوں کے ساتھ ہوتاہے اس دوسری بیوی کو ٹائم ہی نہیں دیتاہے یہ اس سے کہتی ہے کہ تم ویکینٹ کی چھٹی پر اگر ایک دفعہ پہلی بیوی کے ساتھ ہوتاہے تو دوسری دفعہ میرے ساتھ گزار لوتو یہ ادمی یہ بھی نہیں کرتاہے اور آخر اس عورت کی بھی خواھش ہوتی ہے کہ اس کا شوہراس کے ساتھ رہے تو اس صورت میں شریعت کیا کہتی ہے بیاں فرمائے ؟

جواب اس میں اسلا م کا حکم یہ ہےکہ ہر چار دنوں میں سے ایک دن ایک بیوی کے ہاں رہے اور ایک دن دوسری بیوی کے ساتھ رہے اور باقی دو دن اس کے اپنی مرضی ہے اگر یہ نہیں کرسکتاہے کام کی وجہ سے تو ہفتہ میں ایک دن ایک کے ساتھ ہوتو دوسرے ہفتہ میں ایک دن دوسری بیوی کے ساتھ گزارے ایک بیوی کو مکمل نظر انداز کرنا یہ حرام ہے اور ظلم کے زمرے میں آتاہے ۔