میں نے بہت جگہ سنا ہے کہ عمل کرنے کے لیے اجازت طلب کرنا ضروری ہے ورنہ اضافی بندشوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اور یہ چیز بہت کنفیوژ کر رہی ہے کیونکہ نادِ علیؑ کے عمالیات میں کہیں نہیں لکھا، یا پھر یاسین سے متعلق عملیات۔۔۔ اور کیا رجال الغیب سے ہر کوئی فائدہ لے سکتا ہے یا یہ بھی صرف کوئی کوئی ہی کر سکتا ہے؟ ہماری اپنے خاندان میں عاملہ خواتین موجود ہیں جو قرآن اور اذکار سے اعمال بتاتی ہیں مگر ہر ایک دوسرے سے فاصلہ رکھتی ہیں، اس کی کیا وجہ ہوتی ہے؟ کیا پیشہ ورانہ مقابلہ ہوتا ہے یا سب عمل کرنے والے ایسے ہی ہوجاتے ہیں؟

سب سے پہلے یہ یاد رکھیے کہ کوئی بھی اس طرح کے اعمال انجام دینا ہو تو کسی مستند عالم سے پوچھ کر کرے، ویسے ہی کوئی عمل نہ کرے۔ کیونکہ اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ لیکن ایسا کرنے سے کوئی نقصان، بندش وغیرہ کچھ بھی نہیں ہوتا۔ مثلا آپ سورہ یاسین پڑھتے رہیں یا کوئی اور قرآنی سورہ کی تلاوت کرتے رہیں تو اس وجہ سے آپ کو کوئی بندش، یا کوئی نقصان وغیرہ نہیں ہوتا بلکہ نقصان یا تکلیف و بندش قرآن سے دوررہنے والوں کو ہونا چاہیے۔ قرآن کی تلاوت کسی بھی وقت اور کسی بھی طریقے سے کریں اس سے فائدہ نہ ہوتو نقصان کم از کم نہیں ہے۔ قرآن کی تلاوت کرنے والے پر رحمت نازل ہوتی ہے نہ کہ بندش۔