بہت سارے علماء کے نام کے ساتھ آیۃ اللہ لگا ہوا ہوتا ہے تو اس کا کیا مطلب ہوتاہے؟ اور وہ کیوں لگاتے ہیں؟

آیۃ اللہ کا لفظی مطلب ہے اللہ تعالیٰ-ج کی علامت/نشانی وغیرہ۔ یہ ایک خاص علمی استعداد کے حامل علماء کے لیے بطورِ لقب دیا جاتا ہے۔ ہر کوئی اس ٹائٹل کو استعمال نہیں کر سکتا۔ بعض عام علماء جو اپنے ناموں کے ساتھ آیۃ اللہ استعمال کرتے ہیں، ان کو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ لیکن حوزہ علمیہ میں اجتہاد کے درجے پر جو پہنچ جاتا ہے اس عالم دین کے نام کے ساتھ یہ ٹائٹل لگا دیا جاتا ہے۔ اور انہیں آیۃ اللہ پکارا جاتا ہے۔ جب اس درجہ پر کوئی پہنچ جاتا ہے تو وہ کسی دوسرے کی تقلید نہیں کرتا، بلکہ وہ خود اپنے علمی استعداد کی بدولت قرآن مجید کی آیات اور احادیث کی روشنی میں احکامِ شریعت کو بیان کر سکتے ہیں۔ مختصراً یہ کہ جس عالمِ دین کی علمی استعداد اجتہاد کے درجہ تک پہنچ جائے اور دوسرے کسی کی تقلید نہ کرنی پڑے اس کو آیۃ اللہ کہا جاتا ہے۔ یعنی