اگر لڑکی شیعہ ہے اور لڑکا سنی۔ اور دونوں کی نکاح کرنا چاہتے ہیں۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ لڑکی والے چاہتے ہیں کہ نکاح اہل تشیع کے فقہ کے مطابق ہو اور لڑکے والے چاہتے ہیں کہ اہل سنت کے فقہ کے مطابق پڑھا جائے۔ ایسی صورت حال میں نکاح کیسے کروایا جائے؟ کیا ایسا کوئی درمیانی راستہ ہے کہ جس سے دونوں خاندان مطمئن ہو جائیں؟

اہل تشیع کے ہاں نکاح کے لیے خاص صیغہ ہوتا ہے، جس میں ایجاب و قبول ہوتے ہیں۔ اگر چہ نکاح پڑھنے والا مولوی یا عالم دین جس فقہ سے تعلق رکھنے والا ہو، کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یعنی نکاح کے لیے مقررہ خاص صیغہ پڑھا جانا شرط ہے چاہے اس کا پڑھنے والا سنی فقہ سے ہی تعلق رکھتا ہو۔ اب اگر سنی مولانا یا عالم دین صیغہ پڑھ لے اور اس میں شیعہ کے ہاں نکاح میں جو شرائط ہیں (ایجاب و قبول) ان کے مطابق صیغہ پڑھ لے تو نکاح درست ہے۔ اگر ایسا نہیں کرے یعنی سنی مولانا نکاح کا صیغہ پڑھ لے لیکن اس میں ایجاب اور قبول موجود نہ ہو تو صیغہ درست نہیں ہے۔ جب تک ایجاب و قبول نہیں ہوگا تب تک نکاح درست نہیں ہے۔