میرے دادا جب زندہ تھے اس وقت ان کے دو بیٹوں (میرے والد اور چچا) میں سے میرا والد کا پچھلے سال انتقال ہو گیا ہے اور چچا زندہ ہیں۔ اب دادا کی وراثت لینے والے صرف میرے چچا موجود ہیں، کیونکہ جب تک درجہ اول کا ایک بھی وارث موجود ہو تو بعد والے درجہ کے کسی فرد کو وراثت میں سے کچھ نہیں ملے گا۔ اس لیے شرعی نقطہ نظر سے مجھے کچھ نہیں ملے گا۔ اب اگر گورنمنٹ اس پوتے کو (مجھے) اس کے والد کی زمین جو اس کے دادا کی طرف سے ملنی تھی وہ دے تو کیا پوتا (یعنی میں) وہ زمین لے سکتا ہے یا نہیں؟

وراثت ایک حکمِ شرعی ہے اور شریعت اسلام میں جیسے ہی کوئی فوت ہو جاتا ہے اس کے سارے مال و جائیداد فوراً اس کے زندہ وارثین کی ملکیت میں منتقل ہو جاتا ہے۔ تو اس میں گورنمنٹ کی دخل اندازی صحیح نہیں ہے۔ گورنمنٹ کے دینے یا نہ دینے سے اس پر حکم نہیں آتا۔ شرعی طور پر اگر مورِث یعنی دادا نے اپنے ایک مرحوم بیٹے کی اولاد کے نام کچھ جائیداد اپنی دورِ حیات میں کرے تو دادا کی وفات سے پہلے ہی وہ پوتا/پوتی اس کا مالک بن جاتا ہے۔ لیکن جب وہ فوت ہو جاتا ہے اور فوت ہونے سے پہلے کسی کے نام کوئی چیز نہ کرے تو اس کا جتنا بھی ترکہ ہے وہ سب کے سب اس کے موجودہ وارثین کے نام خود بخود ہو جاتا ہے۔