اعتکاف بیٹھنا چاہیے یا نہیں؟ اگر بیٹھنا چاہیے تو کیا طریقہ ہے؟ اور جو سنی حضرات بیٹھتے ہیں یہ بیٹھنا صحیح ہے یا نہیں؟

اعتکاف مستحب عبادتوں میں ہے جو نذر عہد اور قسم وغیرہ کی بناء پر واجب ہوجاتا ہے۔ اور شرعاً یہ اعتکاف یہ ہے کہ کوئی شخص قصد قربت کی نیت سے مسجد میں ٹھہرے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ عبادت کےاعمال جیسے نماز اور دعا کے انجام دینے کی نیت سے قیام کرے۔ اعتکاف کےلئے کوئی معین وقت نہیں ہے پورے سال کے اس زمانےمیں جب روزہ صحیح ہوں تو اعتکاف بھی صحیح ہے۔ اعتکاف کرنے والے فرض ہے کہ وہ اعتکاف کے دنوں میں روزہ رکھے۔ اوراس کا بہترین وقت ماہ مبارک رمضان ہے اور سب سے زیادہ فضیلت ماہ رمضان کے آخری دس دنوں میں ہے۔ اعتکاف کے وقت کا آغاز پہلے دن کی اذان صبح سے ہوتا ہے اور احتیاط واجب کی بناء پر اس کا اختتام تیسرے دن کی اذان مغرب پر ہوتا ہے۔ مندرجہ ذیل چند امور جو اعتکاف میں معتبر ہے: (۱:)اعتکاف کرنے والا مسلمان ہو۔ (۲:) اعتکاف کرنے والا عاقل ہو۔ (۳:) اعتکاف قصد قربت سے انجام دیا جائے۔ (۴:)اعتکاف کی مدت کم سے کم تین دن ہے (۵:)اعتکاف کرنے والا اعتکاف کے دنوں میں روزہ رکھے۔ (۶:)اعتکاف چار مسجدوں یا جامع مسجد میں ہو۔ (۷:)اعتکاف کےلئے لازم ہےکہ ایک ہی مسجد میں انجام دیا جائے۔ (۸:) اعتکاف اس شخص کی اجازت سے ہو،جس کی اجازت شرعاً معتبر ہے۔ (مثلا عورت کے لیے اپنے شوہر کی اجازت اور اولاد کے لیے اپنے والدین کی اجازت ضروری ہے) (۹)اعتکاف کرنے والا اعتکاف کے محرمات کو انجام نہ دے۔ چند امور ایسے ہیں جن سے پرہیز کرنا ضروری ہے: (۱:) خوشبو سونگھنا ۔ (۲:) بیوی سے ہمبستری کرنا۔ (۳:) استمناء اور شہوت کے ساتھ بدن کا مس کرنا اور بوسہ لینا (احتیاط واجب کی بناء پر) ۔ (۴:) بحث ونزاع کرنا۔ (۵:) خریدوفروخت کرنا۔