سورہ بقرہ کی شروع کی آیتوں میں ہے کہ وہ جب ابلیس نے حضرت آدم اور حضرت حوا کو جنت سے نکلوا کے باہر بھیجا تو پھر اللہ تعالیٰ ج نے ان سے کہا کہ تم سب زمین میں اتر جاؤ ایک دوسرے کے دشمن بن کے۔ تو یہاں دشمن بن کے اترنے کا کیوں کہا؟ یعنی دشمن کے علاوہ کیوں نہیں جا سکتے تھے انہیں دشمن بن کے ہی اترنے کا کیوں کہا گیا؟

یہاں اللہ تعالیٰ ج حکم نہیں کر رہا کہ تم سب ایک دوسرے کے دشمن بن کے یہاں سے نکل جاؤ، ایسا نہیں ہے بلکہ یہاں اللہ تعالیٰ ج خبر دے رہا ہے، اطلاع دے رہا ہے کہ ان میں سے بعض دوسرے بعض کے، ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔ یا تم سب روئے زمین پر جاؤ ایک دوسرے کے لیے دشمن بنو گے، یہ خبر دے رہا ہے۔ حکم نہیں کر رہا۔