میرے بہت سارے قضا روزے رہتے ہیں۔ بعض روزے حمل کی وجہ سے اور دوسرے بعض بیماری کی وجہ سے چھوٹ گئے۔ اب میرے شوہر مجھے روزے رکھنے نہیں دیتے، پچھلے سال بھی میں نے رجب اور شعبان میں روزے رکھنے کی کوشش کی تھی، اس پر وہ (شوہر) خفا ہوتے ہیں۔ اور اب بھی میں روزہ رکھنے کی بات کرتی ہوں تو وہ ناراض ہو جاتے ہیں۔ آپ مہربانی فرما کر مجھے کوئی حل بتا دیں۔ کیوں کہ زندگی/موت کا کوئی بھروسہ نہیں۔ اس لیے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا چاہتی ہوں۔ حالانکہ میں نماز پانچوں وقت کی پڑھتی ہوں۔ لیکن روزوں کا مسئلہ اور وہ بہت زیادہ رہتے ہیں۔

اگر آپ روزہ رکھ سکتی ہیں اور شوہر آپ کو روزوں کی ادائیگی سے روکتے ہیں تو یہ اس کو (شوہر کو) حق حاصل نہیں ہے کہ وہ آپ کو فرض کی ادائیگی سے روکے۔ کیونکہ روزہ، نماز، حج وغیرہ جیسے واجبات کی ادائیگی کے لیے شوہر کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ اور اگر آپ روزہ نہیں رکھ سکتی ہیں اور آپ روزہ برداشت نہیں کر سکتی تو شوہر اجازت دے بھی دیں آپ پر روزہ رکھنا واجب ہی نہیں ہے۔ اگر آپ تھوڑے تھوڑے کر کے روزے رکھ سکتی ہیں تو آپ کو چاہیے کہ اپنی قضا روزوں کی ادائیگی کریں۔ اور شوہر آپ کو روزہ رکھنے سے منع کرنے کا حق نہیں ہے۔ لیکن اگر روزہ رکھنا آپ کی برداشت سے باہر ہو تو شوہر کی اجازت کے باوجود آپ روزوں کے لیے مکلف نہیں ہے۔ تو ایک روزہ سے دوسرے روزپ تک (مثلاً پچھلے ماہ مبارک رمضان کے روزوں کی قضا ہے اور ابھی ماہِ رمضان آنے والا ہے تب تک آپ روزہ رکھنے کی سکت نہ رکھتی ہوں تو اس صورت میں ان روزوں کی قضا واجب نہیں۔ لیکن درمیان میں روزے رکھ سکتی تھی لیکن شوہر کے منع کرنے سے یا کسی اور وجہ سے آپ نے روزہ نہیں رکھے تو ان روزوں کی قضا آپ پر واجب ہے، اگلا ماہِ رمضان گزرنے کے بعد سابقہ ماہ مبارک رمضان کے قضا روزوں کی ادائیگی آپ پر فرض ہے۔