مجھے ایک مسئلے میں آپ کی رہنمائی چاہیئے؛ میری بڑی بہن اپنی یونیورسٹی کے کلاس فیلو سے شادی کرنا چاہتی ہیں۔ جب یہ بات والدین کو معلوم ہوئی تو والدین نے ان سے کہا کہ ہم لڑکے کے گھر والوں سے ملیں گے تو دیکھ کر کوئی فیصلہ کریں گے۔ مگر لڑکے سے ملنے کے بعد ابو کو وہ اپنی بیٹی کے لیے مناسب نہیں لگے۔ لیکن بہن نے ضد کی اور کہیں دوسری جگہ شادی کرنے سے انکار کر دیا۔ ابو کی یہ رائے ہے کہ شادی بہن کی مرضی سے جہاں وہ چاہیں گی وہاں کریں گے۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ بہن کو بچپن میں نمونیا ہوا تھا جس کی وجہ سے انہیں ونٹر (سرد موسم) میں کافی مسئلہ ہوتا ہے۔ انہیں استھما (سانس کی شکایت) کا بھی مسئلہ ہے۔ اب اس حالت میں انہیں ایسی جگہ شادی کر کے نہیں بھیج سکتے جہاں بہت ٹھنڈ ہو۔ کیونکہ وہ لڑکا سکردو کے بعد آٹھ گھنٹے کی ڈرائیو پہ ایک علاقہ میں رہتے ہیں۔ تو وہاں اسلام آباد والی کوئی سہولت نہیں ہیں۔ ہم بہن کو ادھر نہیں بھیج سکتے۔ ہم نے لڑکے سے اس کے گھر والوں کو کہا کہ اگر آپ اسلام آباد منتقل ہو جائیں تو ہم شادی کر دیں گے۔ مگر وہ راضی نہیں ہے۔ بہن کو سمجھایا ہے مگر وہ نہیں مانتی ہیں۔ ہم نے ہر طرح سے سمجھایا ہے۔ آپ ہمیں بتائے ہمیں اس معاملے میں کیا کرنا چاہیے؟ اگر میرے والدین غلط ہیں تو بھی بتائے اور بہن غلط ہے تو پھر بتائے، ہم انہیں کیسے سمجھائے؟ لڑکا اگر اچھا ہوتا تو ہم پھر بھی سوچتے۔۔۔، ان کا مزاج اچھا نہیں ہے۔ انہیں چھوٹے بڑے کی کوئی تمیز نہیں ہے۔

یہاں پر دیکھیں کہ نکاح میں بچی کی رضایت اور باپ کی اجازت بنیادی شرط ہے۔ اس لیے اس مسئے میں افہام و تفہیم کے ساتھ حل ہونا چاہیئے۔ بچی کو چاہیے کہ باپ کی بات مانے اور باپ کو بھی چاہیے کہ بچی کی ضرورت اور جذبات کو درک کرے۔ یہ دونوں ساتھ ہو تو نکاح ہو سکتا ہے۔