سوال میری والدہ ہو اپنی ماں باپ کی قضا نماز وں کو پڑھوانا چاہتا ہے تو جو لو گ قضا نماز پڑھتے ہیں وہ ایک ماہ کی نما ز کے لیے 10000 روپے لیتا ہے تو ابھی وہ نانی کی نما ز پڑھوا رہی ہے تو کیا ا سکے ساتھ نانا کے نام بھی ساتھ لے سکتا ہے یا نہیں ؟ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ جیسے ہم قضا عمری دوسرے لوکوں کو اجرت دے کر پڑھواتے ہیں کیا اپنے کسی رشتہ دارکو بھی دے سکتا ہے کہ وہ قضا نما زپڑھے او راجرت لے ؟

جواب واب نما ز میں دو بندہ کو شریک قرار نہیں دے سکتے ہیں یعنی ایک نماز میں دو کا نام نہیں لے سکتے ہیں البتہ مثلا یہ اگر نانی کا نام فاطمہ ہو اور ا سکے باپ کا نام علی ہو تو میں فاطمہ بنت علی کی نیابت میں نماز پڑھتا پوں کہے تو اس میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن ایک ہی نماز کو دونوں کے نیابت میں پڑھے یہ صحیح نہٰیں ہے لیکن اگر مستحب نما ز ہو تو اس کی ثواب کو چند لوکوں کے لیے ہدیہ کرسکتا ہے ۔ اور دوسرے سوال کاجواب اگر اپ کے رشتہ دار میں کسی کو دینا چاہتا ہے تو ٹھیک ہے دے سکتا ہے البتہ اجارہ نماز پڑھنے کا جو شرائط ہے ان کے مطابق پڑھ سکتا ہے اور اپ کو یقین ہو کہ وہ صحیح پڑھے گا تو ٹھیک ہے ا س میں کوئی اشکال نہیں ہے