سوال جناب آپ سے ایک مسئلہ زیر عرض ہے ۔ میں الیکٹریشن کا کام سیکھ رہا ہوں میرا استاد کام ہم سے کرواتا ہے اور مزدوری خود رکھتا ہے اور جب گاہک سے مزدوری لیتا ہے تو ناجائز لیتا ہے۔ ایک چیز اگر 50 کی ہے تو جب میرا استاد بیچتا ہے وہ 150 کی بیچتا ہے۔اور ہمیں ہمارا استاد کہتا ہے چیز 50 روپے کی ہے گاہک کو 150 کی لگانی ہے۔ہم وہ لے کر استاد کو دیتے ہیں اس میں ہمارا تو کوئی گناہ نہیں؟ اور جب بھی جس جگہ کام کرنے جاتے ہیں تو استاد کہتا ہے کہ جو پرانی چیز مالک کی بغیر پوچھے اپنے بیگ میں ڈال کر دوکان پر لے آو اور ہم استاد کے ڈر سے وہ لے آتے ہیں ! اس میں ہمارا کوئی گناہ ہے؟ اور قبلہ اگر استاد نماز کے لیے ٹائم نہ دے اور ہم نماز نہ پڑھیں ! تو ہم پر گناہ ہوگا؟ اور اگر استاد کو صحیح طریقے سے غسل کا پتہ نہ ہو یعی نجاست یا پاکیزگی کا پتہ نہ ہو تو ان کے ساتھ بیٹھ کر کھا نا ان سے روزانہ کی دیہاڑی لینا کیسا ہے؟ اور مالک کے ڈرسے پم کام والی جگہ سے پرانی چیزوں کو اٹھاتے ہیں تو اس کا کیا حکم ہے

جواب چیزوں کی قیمت زیادہ لینا حرام نہیں ہے لیکن اس میں برکت نہیں ہوتی ہے جسیے کہ 50 روپے کی مال کو ایک سو پچاس میں بیچے اور جہاں کام کے لیے جاتاہے وہاں سے پرانی چیزوں کو اٹھانا اگر یہ چیزیں مالک کے لے کار امد نہیں ہے اور وہ ان کو پھینک دیتا ہے تو اس کو اٹھا نے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن مالک کےلیے کام انے والے چیز ہے تو اس کو نہیں اٹھاسکتا ہے او رنماز کےلیے ہر حالت میں ٹائم نکالنا چاہے لیکن اپ مختصر کر کے صر ف واجبات کو انجام دے اور مستحبات کو چھوڑے اور وہ اگر طہارت و نجاست کا اس پتہ نہیں تو اگر ا س کے ہاتھ وغیرہ میں نجاست لگی ہوئی ہو ایسا نہ ہوتو اپ اس کے ساتھ کھاناکھاسکتا ہے اور اگر مالک سے جان کاخطرہ ہوتو اس میں کوئی حرج نہیں اپ ان پرانی مال کو اٹھا سکتا ہے لیکن صرف ڈانتاہے تو یہ کام نہیں کرسکتےہیں