سوال ایک وقت میں دو وطن کی کوئی خاص شرائط ہیں یا فقط وطن کا ارادہ ہونا ہی کافی ہے ؟اور دوسرا سوال نماز شب کی آٹھ رکعت نوافل میں اپنی ظہر عصر کی قضا نماز پڑھی جاسکتی ہے ؟ اور تیسرا سوال یہ ہے سئلہ یہ تھا کہ عورت کا میکہ والا گھر اس کا وطن شادی کے بعد رہتا ہے یا نہیں شادی ہوگئی اور اس کے بعد انہوں نے کوئی ارادہ نہیں کیا ۔۔نہ وطن کو ترک کیا ۔۔۔۔تو اس صورتحال میں اور اگر والدین کی ڈیتھ ہوگئی ہو میکے والا بھائیوں کے گھر میں نماز قصر ہوگی یا مکمل اگر دس دن سے کم ٹھہرتے ہو تو

جواب دو وطن ہوسکتا ہے جیسے ایک شخص کی دو شہروں میں گھر ہو وہ دوںوں شہر میں باری باری رہتا ہو اور نماز شب کی اٹھ رکعت کے جگہ پر نماز ظہر اور عصر کی قضا یا کوئی اور نماز پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتے ہیں اور تیسری سوال کا جواب اگر اس کو ترک نہیں کیا ہے تو اس کا وطن شمار ہوگا اور شوہر کی گھر میں اور باپ کی گھر دونوں میں نماز کو تمام پڑھے گا لیکن شوہر کے لیے قصر ہے ساس کے گھر میں ۔