سوال میرا سوال ہے کہ قضا نمازوں میں کیا چیزیں چھوڑسکتا ہے اور کیا کیا کرنا ضروری ہے ؟اور میرا سوال یہ بہی ہے کہ میں نے سنا ہے نماز غفیلہ کو نماز فجر کےقضا کے بدل میں پڑھے کو کافی ہے کیا یہ صحیح ہے ؟ میرا سوال یہ بھی ہے کہ ہم نے سنا ہے کہ اگر نماز کےلئے وقت کم ہو تو ہم پہلی اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہ کو چھوڑسکتا ہے کیا یہ صحیح ہے ؟اور یہ بہی بتائے گا کہ نماز عشا اورعصر کتنے بجے قضاہوجاتی ہے

جواب قضا نماز میں تمام واجبات کو انجام دینا چاہئے اور مستحب کوترک کرسکتا ہے جسیے کی بحول للہ کو اور رکوع کے بعد سمع اللہ کہنے کو اور دونوں سجدے کے بعد اسغفراللہ کہنےکو ان کو چھوڑسکتا ہے ۔اور نماز غفیلہ اور نماز جعفر طیار وغیرہ کسی نافلہ کے بدل میں کافی ہو گا لیکن واجب نماز کے بدل میں پڑھے تو یہ واجب کے بدل میں کافی نہیں ۔ سورہ واجب ہے اس کو نہیں چھوڑسکتا ہے لیکن وقت کم ہو تو اس صورت میں مستحبات کو نہ پڑھے جیسے کہ تسبیحات کو ایک پڑھے اور سمع اللہ کو اور بحول للہ کو باقی دیگر مستحبات کو چھوڑے ۔ اور نماز ظہر اور عصر کا وقت آذان مغرب سے پہلے اتنی وقت ہو جس میں آپ دونوں نماز کو پڑھ سکتا ہق تو اسی میں آپ نماز کو ادا کی نیت سے پڑھے لیکن وقت صرف ایک نماز کےلیے ہو تو اس وقت عصر کو پہلے ادا کی نیت سے پڑھ پھر ظہر کو بعد میں قضا کی نیت سے پڑھے اور مغرب و عشا کو وقت عام حالت میں آدھی رات تک ہے اگر اس سے پہلے اتنی وقت ہو جس میں دونوں کو پڑھ سکتا ہو تو دونوں کو ادا کی نیت سے پڑھے لیکن ایک کیلے وقت ہو تو عشا کو پہلے ادا کی نیت سے پڑھ اور بعد میں مغرب کی قضا انجام دے