میرے ساتھ آفس میں ایک دوست بھی کام کرتا ہے، اور ہماری معمول کی گفتگو میں آج تراویح کے اوپر بات ہوئی تھی۔ وہ پوچھ رہے تھے کہ اگر آپ کہتے ہیں؛ تراویح نہیں ہے، باجماعت نہیں ہو سکتی، وغیرہ وغیرہ۔۔ تو آپ کے ہاں (فقہ جعفریہ کے ہاں) نماز جمعہ بھی واجب نہیں ہے پھر بھی باجماعت پڑھتے ہیں۔ تو مہربانی فرما کر مجھے اس کی مناسب وضاحت کر دیجیے گا۔ تاکہ اسے سمجھا سکوں۔

پہلی بات یہ کہ؛ مستحب اور نوافل نمازوں کا باجماعت ادا کرنے کا شرعاً ثبوت نہیں ہے اس لیے ہم نوافل کو باجماعت پڑھنا صحیح نہیں سمجھتے۔ دوسری بات یہ کہ؛ اور نماز تراویح پیغمبر اکرم (ص) کے دور میں تھی ہی نہیں۔ نہ آپؐ کے دور میں نماز تراویح فرادیٰ پڑھی جاتی تھی نہ با جماعت۔ غرض عہدِ رسالت میں نمازِ تراویح ثابت نہیں ہے۔ دورِ رسالتمآبؐ میں نماز تراویح کا حکم نہیں آیا۔ تیسری بات یہ کہ؛ نمازِ جمعہ کے بارے میں اولاً یہ کہ یہ نماز مستحب اور نوافل میں نہیں بلکہ مراجع کے فتاوی کے مطابق واجب نماز ہے لیکن واجب تخییری ہے۔ یعنی یا نمازِ ظہر پڑھے یا نماز جمعہ۔ اگر ظہر واجب کی نیت سے پڑھ لی تو جمعہ ساقط اور اگر جمعہ کی نماز واجب کی نیت کے ساتھ پڑھ لی جائے تو ظہر کی نماز واجب نہیں ہوگی۔ ثانیاً یہ کہ قرآن مجید میں سورہ جمعہ ملاحظہ کریں تو وہاں نمازجمعہ کا حکم آیا ہوا ہے۔ جبکہ نماز تراویح حکم خدا و رسول سے مشروع نہیں ہے۔ عہدِ رسالتؐ کے ایک عرصہ بعد نماز تراویح کا عمل شروع ہوا ہے۔