اگر حمل کے دوران جو خون آتا ہے تو خون آنے والے ایام میں نماز پڑھ سکتے ہیں؟ وضاحت کیجئے گا۔

دورانِ حمل، حیض آنا ممکن ہے۔ لہٰذا اگر حیض کی نشانیاں موجود ہوں تو جس طرح باقی اوقات میں حیض کے دوران نماز نہیں پڑھ سکتے اسی طرح ان دنوں (دوران حمل جو خون آئے) میں بھی نماز نہین پڑھ سکتے۔ لیکن اگر حیض کی علامات اس خون میں موجود نہ ہو اس صورت میں وہ استحاضہ ہے اور استحاضہ کے دوران نماز پڑھنا ہوتا ہے لیکن اپنے وظیفے پر عمل کرتے ہوئے۔ یعنی اگر استحاضہ قلیلہ ہے تو ہر نماز کے لئے وضو، اور متوسطہ ہے تو نماز فجر کے لئے ایک غسل مع وضو باقی ہر نماز کے لئے وضو، اور اگر استحاضہ کثیرہ ہو تو فجر کے لئے ایک غسل مع وضو، ظہرین (ظہر و عصر) کے لئے غسل مع وضو، مغربین (مغرب و عشاء) کے لئے ایک غسل وضو کے ساتھ انجام دینا فرض ہے۔