یہ جو خمس ہے، انسان خود بھی مثال کے طور پر بچوں کے تعلیمات جو دینی تعلیم ہوتی ہے،اس پہ سہم امام خرچ کر سکتے ہیں؟ اور سہم سادات کوسادات بچوں پر خرچ کر سکتے ہیں؟ یا مجتہد یا مجتہد کے وکیل سے اجازت لینی ضروری ہے؟

آیۃ اللہ خامنہ ای (مدظلہ العالی) کے فتوی کے مطابق سہم سادات اور سہم امام دونوں کو خرچ کرنے کےلئے اپنے مرجع تقلید کی اجازت ضروری ہے۔ مرجع تقلید کی اجازت کے بغیر نہ سہم امام کسی کو دے سکتے ہیں نہ سہم سادات۔ آیۃ اللہ سیستانی (مدظلہ العالی) کے فتوی کے مطابق سہم سادات کسی سید کو، جو خمس کا مستحق ہو (جس کی آمدنی اخراجات سے کم ہواور مؤمن ظاہراً صوم و صلاۃ کا پابند ہو) اسے دے سکتے ہیں۔ لیکن سہم امام مرجع تقلید یا اس کے وکیل کی اجازت کے بغیر کسی پر خرچ بھی نہیں کر سکتے اور نہ ہی کسی کو دے سکتے ہیں۔ (اپنے گھر میں کسی کونہیں دے سکتے۔)