جو بندہ پہلی دفعہ خمس نکال رہا ہو یا نکالنا چاہتا ہو تو وہ کیسے نکالے گا؟ وضاحت فرمائیے گا۔

اس کی چند صورتیں ہو سکتی ہیں: پہلی صورت ہے کہ نو بالغ شخص یعنی جو شخص اس سال ہی بالغ ہو گیا ہے تو وہ جس دن بالغ ہو گیا ہے اس دن سے ایک سال تک انتظار کرے اور سال کے آخر میں جو اخراجات سے بچ جائے اس کا 1/5 حصہ خمس حساب کرے۔ دوسری صورت یہ کہ کئی سال ہو گئے ہیں لیکن اس نے خمس نہیں نکالا ہو۔ اور اسے ہر سال کے اخراجات اور بچت کا علم ہو۔ مثلاً ہر سال دس، دس ہزار روپے (کے برابر) اس کی بچت تھی یہ اس کو معلوم تھا۔ اور ابھی مثلاً دس سال بعد وہ ان سب کا خمس نکالنا چاہتا ہے تو وہ ہر سال کے حساب سے جیسا کہ اس کو علم ہے کہ ہر سال دس ہزار روپے کی بچت تھی اسکی، تو دس سال کا ایک لاکھ بنتا ہے۔ اس طرح وہ ایک لاکھ کا خمس حساب کرے گا۔ (یعنی بیس ہزار روپے خمس کے طور پر ادا کرے گا) تیسری صورت یہ کہ اس کو اپنی آمدنی اور خرچہ کا کچھ پتا ہی نہیں تو وراثت میں جو مال ملا ہے اسے نکالیں اور وراثت میں ملے ہوئے اموال کو نکال کر باقی دیگر اموال جو اس نے خود کمایا ہے اسے دو برابر حصوں میں تقسیم کریں۔ اور ان دو حصوں میں سے ایک حصے پر خمس نہیں باقی ایک حصے پر خمس حساب کریں۔ یہی احتیاط کا طریقہ ہے۔