آغا نسیم رضوی نے جو شہادات کا ترجمہ کرتے ہوئے اسے مؤمنین کی نماز میں شہادتِ ثالثہ کو قرار دیا ہے۔ تو اس کی وضاحت فرمائیے گا۔

شہادات تو بہت سارے ہیں، جیسے کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ ہر حق کی شہادت امام زمان عج تک کی امامت کی گواہی دیتےہیں۔ اور یہ فرض عقیدتی سمجھتے ہیں۔ خداوند عالم ج نے ”اقیموا الصلوٰۃ“ سے مسلمانوں پر نماز کا حکم دیا ہے۔ اور نبی اکرمؐ نے فرمایا ہے کہ ”صَلُّوا کمَارأئیتمونی أُصلّی“ یعنی جس طرح تم مجھے نمازپڑھتے ہوئے دیکھتے ہو اسی طرح تم نماز پڑھو۔ اور پیغمبراکرمؐ اور ائمہ اطہارؑ کی نماز ہمارے بڑے بزرگ علماء نے تحقیق، زحمت اور محنت کر کے ہم تک پہنچائے ہیں۔ اس میں تشہد میں پڑھی جانے والی شہادتیں اس طرح مذکور ہیں: ”أشھدُ أن لّا إلٰه الّا الله وحده لاشریك له، وأشھد أنّ محمّداً عبده ورسوله اللھمّ صلّ علیٰ محمّدٍ وّ آلِ محمّدٍ“ اس سے آگے تشہد میں شہادت کا ذکر نہیں کیا گیا۔ ویسے شہادت تو تمام ائمہ کی امامت و ولایت کی دینا نہ صرف فرض ہے بلکہ ضروریاتِ دین میں سے ہے۔ لیکن تشھد میں جو شہادتیں پڑھنے کا حکم ہے اس میں یہی مذکورہ دو شہادتوں کا ہی ذکر ہے۔ اور ہمارا کام ہے نبی اکرمؐ اور ائمہ اہلبیتؑ کی پیروی کرنا۔