ایک بندہ بیمار ہے، روزہ نہیں رکھ سکتا تو اس کے لئے کفارہ کیا ہے؟ اس کا نعم البدل کیا ہے؟ یا وہ بیمار ہے تو کیا روزہ اس کے لئے معاف ہے؟

عارضی طور پر جو بیمار ہو جاتا ہے، اس کے لئے اسی وقت اس کو اندازہ ہو جائے یا ڈاکٹر کہے کہ وہ روزہ نہ رکھے اور روزہ اس کے برداشت سے باہر ہو تو اس پر اسی وقت روزہ رکھنا واجب نہیں، لیکن ماہ رمضان المبارک کے بعد اگلے سال ماہ رمضان شروع ہونے سے پہلے اس کی قضا بجا لائے۔ اگر انسان ایسی بیماری میں مبتلا ہو جس کی وجہ سے زیادہ پیاس لگتی ہو اور پیاس کو تحمل نہیں کر سکتا ہو یا اس کے لیے تحمل کرنا حد سے زیادہ سختی رکھتا ہو (جیسے استسقا کی بیماری) روزہ اس پر واجب نہیں ہے، لیکن دوسری صورت میں (حد سے زیادہ سختی) لازم ہے کہ ہر دن کے لیے ایک مد طعام فقیر کو دے، چنانچہ بعد میں روزہ رکھ سکتا ہو تو قضا بجالانا لازم نہیں ہے ، قابلِ ذکر ہے کہ یہ حکم استسقا کی بیماری سے مخصوص نہیں ہے بلکہ ہر اس بیماری کو شامل کرے گا جو اس کے مانند ہو اور انسان پر پیاس کے غلبہ کا باعث ہو۔ (بحوالہ: توضیح المسائل_آیةالله سیستانی مد ظله العالی)