آغا صاحب، اگر میں کسی کو پچاس ہزار (۵۰۰۰۰) روپے یا اس رقم کی کوئی چیز لے کر دوں۔ اور اس سے چودہ (۱۴) ماہ تک ہر مہینے پانچ ہزار (۵۰۰۰) روپے لوں، اس طرح ٹوٹل رقم ستر ہزار (۷۰۰۰۰) روپے بنتی ہے۔ تو کیا یہ طریقہ سود میں شمار ہوگا یا نہیں؟

اگر ایک چیز جس کی قیمت پچاس ہزار ہو، آپ اس کو ستر ہزار یا اس سے زیادہ یا کم پیسوں کے عوض بیچے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن پیسہ دے کر پیسہ لے لیں تو جتنا پیسہ آپ نے دیا ہے اس سے ایک روپیہ بھی زیادہ لیں گے تو وہ سود کے زمرے میں جاتا ہے، جو کہ صحیح نہیں ہے۔ مگر اینکہ جس کو آپ نے پیسہ دیا ہے وہ غیر مسلم ہو تو اس سے لیتے وقت زیادہ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔