ایک غریب سید ہے، تو اس کو کوئی مومن قرض دیتا ہے بعد میں جب وہ خمس کا حساب کرتا ہے تو کیا اس قرض کو خمس (سہم سادات) میں شمار کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟

ان شرائط کی بنیاد پر اس قرض کو بطور خمس حساب کر سکتے ہیں: ۱۔ سید ہونے کا علم ہو، ۲۔ اس کی آمدنی خرچے سے کم ہو۔ ۳۔ احکامِ دین کا پابند ہو (یعنی خدا نہ خواستہ کھلم کھلا شریعت اور دین کے خلاف کام کرنے والا نہ ہو) ۴۔ اور یہی پیسہ جو آپ بعنوانِ خمس دیتے ہیں، اس کو فضول، ناجائز یا ناشائستہ جگہوں پر خرچ کرنے والا نہ ہو۔