میں نے روزہ کے ساتھ نماز عصر کے بعد سفر کیا، سفر کی مسافت 42 کلو میٹر سے زیادہ تھا اور دشوار تھا، تو میں نے روزہ قصر سمجھ کر پانی پی لیا۔ کیا میں نے ٹھیک کیا یا روزہ قصر نہیں تھا؟

زوال کے بعد سفر کرے تو روزہ قصر نہیں ہوتا اگر کوئی شخص یہ جان بوجھ کر روزہ کھالے یا جاہل مقصِّر ہو یعنی اس کو مسئلہ کا علم نہیں تھا لیکن اس کے پاس کسی جاننے والے سے پوچھ کر مسئلہ جان سکتا تھا پھر بھی اس نے کوتاہی کی اور جاننے کی کوشش نہیں کی اور کھالیا تو اس پر اس دن کے روزہ کی قضا بھی واجب ہے اور کفارہ بھی۔ لیکن اگر وہ جاہل قاصر تھا یعنی وہ مسئلہ جانتا بھی نہیں تھا اور اس کے پاس ایساکوئی ذریعہ بھی نہیں تھا کہ وہ مسئلہ جان سکے مثلاً کسی سے پوچھ کر مسئلہ کے بارے میں معلوم نہیں کر سکتا ہو وغیرہ تو اس پر صرف اس دن کے روزہ کی قضا واجب ہے کفارہ نہیں ہے۔ لہٰذا آپ دیکھ لیں اس مسئلہ میں آپ جاہلِ قاصر ہیں یاجاہلِ مقصر۔ اگر جاہل قاصر ہیں تو صرف اس دن کے روزہ کی قضا بجا لائیں اور اگر جاہل مقصر ہیں تو کفارہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔